ماہرین علوم فلکیات نے یہ سنسنی خیر انکشاف کیا ہے کہ خلائی مخلوق ہمارے ستاروں کو پراسرار طریقے سے تباہ کررہی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو ستاروں کے بعد سورج کی باری بھی آسکتی ہے جس کے بعد دنیا میں مکمل طور پر اندھیرا چھا جائے گا۔ اس انکشاف کے بعد ڈاکٹر مور اور وکٹر کی سرکردگی میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی جس نے ماہرین کے ان خدشات کی تصدیق کردی ہے کہ ایک سائنسدان نے کہا کہ خلائی مخلوق ان ستاروں کو روشنی کے لیے بلبلوں کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ ڈاکٹر مور نے کہا کہ میں نے اپنی 23 سالہ پیشہ ورانہ زندگی میں ایسی عجیب و غریب بات محسوس نہیں کی لیکن مجھے یقین ہے کہ خلائی مخلوق کے پاس ایندھن یا روشنی کی کمی ہوگئی ہو اور وہ ان ستاروں کو اس مقصد کے تحت چرا کر لے جارہے ہوں۔ ماہرین نے ثبوت کے طور پر اس سلسلے میں جو تصاویر پیش کی ہیں ان میں سے ایک اٹھارہ مئی 1990ء کو لی گئی جس میں ایسے ستاروں پر گول دائرے لگادئیے گئے جو بعد میں اٹھارہ مئی 1991ء کو اتاری گئی تصویروں میں بالکل غائب ہیں۔ ماہر فلکیات کا کہنا ہے کہ ایسا ممکن نہیں کہ ستارے یونہی کائنات سے غائب ہوجائیں۔ ہمیں کسی دھماکے یا ان کی تباہی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ چناچہ ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ سب کچھ خلائی مخلوق کا کیا دھرا ہے جو اپنی بے پناہ قوتوں کے سبب ستاروں کو غائب کرنے اور انہیں اپنے ساتھ لے جانے پر قدرت رکھتی ہے۔ ڈاکٹر وکٹر نے کہا کہ ہم اب تک ایسے 73 ستاروں کی نشاندہی کرچکے ہیں جو کچھ عرصہ قبل کائنات میں موجود تھے لیکن اب وہاں سے غائب ہوچکے ہیں۔ چلی میں ماہرین نے ستاروں کی تصاویر لے کر ان خدشات کو درست قرار دیا ہے۔ ڈاکٹر وکٹر نے مزید کہا کہ پہلے ہمیں یہ محسوس ہوا کہ دوربین میں کچھ فرق ہے لیکن بعدازاں ہم جس نتیجے پر پہنچے وہ آپ کے سامنے ہے۔ یہ ستارے زمین سے کروڑوں نوری سال کے فاصلے پر واقع ہیں۔ بعض ستارے تو ایسے ہیں جنہیں ہماری نسلیں دیکھتی چلی آرہی ہیں لیکن اب یہ وہاں پر موجود نہیں ہیں۔
ستارے غائب ہورہے ہیں
Posted on Dec 10, 2011
سماجی رابطہ